- شعبہ جاتی تحقیقی مجلہ ادراک, Vol # 19, Issue # 19
- اردو صحافت پہ جدید ذرائع ابلاغ کے اثرات: تجزیاتی مطالعہ
اردو صحافت پہ جدید ذرائع ابلاغ کے اثرات: تجزیاتی مطالعہ
- Saima Iqbal/
- Hina Malik/
- Pawan Masood/
- June 23, 2023
Keywords
جدید ذرائع ابلاغ ایسا پلیٹ فارم ہے جو لوگوں کو اظہار رائے' تبادلہ خیال، تفریح اور معاشرے کو متحرک کرنے کی کوشش کرتا ہے۔دور حاضر میں پرنٹ میڈیا کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کیونکہ جدید ٹیکنالوجی کے باوجود اس کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔سوشل میڈیا میں سب سے بڑا مسئلہ صداقت کا ہیاور خبروں کو کراس چیک نہیں کیا جاتا۔ دور حاضر میں اس مقالہ کا مقصد جدید ذرائع ابلاغ نے کس طرح اردو صحافت کو متاثر کیا ہے اور کیا اردوصحافت اس دور میں پہلے سے زیادہ ترقی کر رہی ہے یاپسماندگی کا شکار ہے۔ان مقاصد کو پورا کرنے کیلئے اس مقالہ میں ۱۳ مختلف صحافیوں جن کا 15سال سے کم اور 15سے زیادہ صحافتی تجربہ ہے اور جنہوں نے اردو صحافت کے اتار
صحافت کے اتار چڑھاؤ کو دیکھا سے انٹرویوز لیے گئ ۔
ہے کا ا ستعما ل کیا گیا Media Hegemony Theory ا س مقا لے میں
اور یہ ا نٹر ویو ز کے رزلٹ کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ جد ید ذر ا ئع ابلا غ نے ان چند روا یتی میڈیاگر وہو ں
ختم کیا ہے جنہو ں نے صد یو ں تک اپنا تسلط قا ئم رکھا ہوا تھا ان کی بالا دستی کو ٹھیس پہنچا ئی ہے Hegemony کو
۔اور۔انٹر یوز کے دوران چند
صحافیو ں کی ڈیجیٹل میڈ یا کے با رےرائے منفی ہے اور چند کی مثبت ہے۔ منفی رائے رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ جدید دور میں مواد کا مستند پن بری طرح متاثر ہوا ہے کیونکہ اس سلسلے میں کوئی مناسب قانون سازی نہیں کی گئی۔ اورانہوں نے کہا کہ ساتھ ساتھ ماضی کی اردو صحافت جو کہ بہت با اثر یا مستند، انقلابی اور نظریاتی تھی بہت بری طرح متاثر ہوئی ہے ا ور ان کا کہنا ہے کہ پہلے صحافت ایک فریضہ تھی اب ایک پیشہ بن چکی ہے۔ اخبار بینی کا فی حد تک متا ثر ہوئی ہے۔مثبت رائے رکھنے والے صحافیوں کا کہنا ہے کہ دور جدیدنے ہر شخص کے لیے روزگار کے موقع فراہم کیے۔ اور لوگوں کی پہنچ میں بہت اچھے چینلز، مواد اور رائٹرز موجود ہیں جن سے وہ معلومات حاصل کر سکتے ہیں اور جدیددور نے پوری دنیا کو گلوبل ولیج بنا دیا ہے جسکی وجہ سے بین الاقوامی اعلی پائے کے صحافیوں کی وجہ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔
عنوان، مصنف، پبلشر، اشاعت کی جگہ،اشاعت سال
صحافتی زبان،سحیل وحید، آصصف جا وید برائے نگار اشاعت لاہور (1998).
میزیرا ایم اور سیا ل ایس (2011). پاکستان میں میڈیا اور گورننس: ایک متنازعہ لیکن ضروری
رشتہ میں
گیئر ایس (2017)۔ عرب بہار میں سوشل میڈیا کا کردار۔ Pangea جرنل، 1-10
رسچرڈ ایس (2012). پاکستان میں آزاد نیوز میڈیا کے لیے چیلنجز۔ سے حاصل واشنگٹن ڈی سی
خان، اے وائی، رازی، اے، مرزا، آر، مظہر، ایس، امجد، اے، اور شفیق، یو (2013)۔ بڑے پیمانے پر اثر پاکستان میں میڈیا سماجی، اخلاقی اور معاشی بنیادوں پر۔ انٹ جے ایکو ریس، 4(3)، 1-20۔
پوستی اور آریٹون (2018)۔ صحافت، جعلی خبریں اور غلط معلومات: ہینڈ بک برائے صحافت کی تعلیم اور تربیت۔ یونیسکو پبلشنگ
سوڈسن ایم (2013). ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرنے والے: جمہوری معاشرے میں صحافت۔ ڈیڈیلس، 142(2)، 159-176۔
سٹرلنگ، آر ایل، اینسپاچ، جے ایچ، ایلوچے، ای این، سیمیسیویک، جے، راجرز، سی ڈی، ویسٹن، کے ای، اور ہیز، کے (2009)۔ زیر زمین افادیت کو تلاش کرنے اور ان کی خصوصیات میں جدت کی حوصلہ افزائی کرنا۔ SHRP2 ٹرانسپورٹیشن ریسرچ بورڈ، USA۔
نیومین، پی، اور کینورتھی، جے (1999)۔ پائیداری اور شہر
ویلن ای، عمیر اے اور کان بوائے (2019)۔ جی آئی جی اکانومی میں ورکرز کے کام کے اطمینان پر ٹیکنوسٹریس کے اثر کو سمجھنا: ایک تحقیقی تفتیش۔
سپیجٹ ایل (2019) کنگ چہارم اور اس کی کیولری: کاروباری بچاؤ کے دوران کارپوریٹ گورننس (ڈاکٹرل مقالہ، نارتھ ویسٹ یونیورسٹی)۔
Ferrer, E., Bouso-F1o, C., Jorge, J., Lora, L., Miranda, E., & Natalizio, N. (2013)۔ سماجی سرمائے کی افزودگی اور سوشل نیٹ ورکنگ کے دور میں تنظیمی کارکردگی کو بہتر بنانا۔ کاروبار اور انتظام، 5(2)، 94-281۔
الزامورا جی اور گامباراٹو آر (2018)۔ ڈیجیٹل دور میں ٹرانسمیڈیا جرنلزم کی تلاش۔ ہرشی: آئی جی گلوبل۔
لی، ٹی (2009)۔ سنگاپور میڈیا اور صحافت۔ SAGE پبلیکیشنز۔
Xu, T. (2015)۔ انٹرنیٹ نے روایتی صحافت پر کیا اثر ڈالا ہے؟چین کا سیاق و سباق؟ شیفیلڈ یونیورسٹی۔
Huesca R. Dervin B. (1999، اکتوبر)۔ ہائپر ٹیکسٹ اور صحافت: سامعین مسابقتی خبروں کے بیانات کا جواب دیتے ہیں۔ میڈیا-ان-ٹرانزیشن کانفرنس، کیمبرج، ماس میں پیش کردہ کاغذ۔
جمیل، ایس (2017)۔ پاکستان میں حفاظتی خطرات، استثنیٰ اور پروفیشنلزم صحافیوں کا مخمصہ۔ جرنل آف سوشیالوجی اینڈ انتھروپولوجی، 6، 571-96578۔
ڈومینک، ڈی ڈی، اور حنا، ایس (2016، اگست)۔ یونیورسٹی کے طلبا کو سیکھنے کے طریقوں اور سوشل میڈیا کے تعاون سے منسلک کرنا۔ 2016 میں کمپیوٹر اور انفارمیشن سائنسز (iccoins) پر تیسری بین الاقوامی کانفرنس (pp. 559-563)۔ آئی ای ای ای۔
ڈوذ ایم (2007). تخلیقی صنعتوں میں کنورجنسی کلچر۔ ثقافتی مطالعات کا بین الاقوامی جریدہ، 10(2)، 243-263۔
لاسورا ڈی ایل، لیواس ایس سی اور ہیلٹہن اے ای (2012)۔ ٹویٹر کو معمول بنانا: ابھرتی ہوئی مواصلاتی جگہ میں صحافت کی مشق۔ جرنلزم اسٹڈیز، 13، 19-36۔
اردو صرف ونحو،مولوی عبدالحق، انجمن ترقی اردو ہند،دہلی ( 1987)
اردو کی لسانی تشکیل،مرزا خلیل بیگ،× ، × (1984).
ابلاغیات, مرتبہ طاہر مسعود,ادارہ ابلاغیات, کراچی (1984).
اردو صحافت کی تاریخ،نادر علی خان،ایجو کیشنل بک ہاؤس،علی گڑھ (1987).
پاکستان و ہند میں مسلم مخالف مختصر تاریخ،ڈاکٹر سکین علی حجازی،سنگ میل پبلیکیشنز، لاہور (1989).
صحافت پاک وہند میں،عبدالسلام خورشید،مجلس ترقی ادب لاہور(1963)۔
صحافت اور ابلاغ،ڈاکٹر شفیق جا لندھری، اے۔ ون پبلشر، لاہور۔
اُردو صحافت کے 150 سال، ڈاکٹر رشید احمد گوریجہ،
بیکن بکس، ملتان.
جدید صحافت اور ابلاغ عامہ,ثاقب ریاض, اردو سائنس
لاہور۔
اردو صحافت کی ایک نادر تاریخ،طاہر مسعود،مغربی پاکستان اردو اکیڈمی،لاہور (1991)۔
نصراللہ، اے، اور سرکیس، این۔ (2020)۔ عرب بہار کے دوران سوشل میڈیا کا کردار۔ مشرق وسطی میں کاروبار اور سوشل میڈیا، 121-136۔ https://doi.org/10.1007/978-3-030-45960-4_7
محمد، ای.، اور دوائی، اے (2022)۔ 'عرب بہار' کی لہریں: میڈیا، ثقافت اور سماجی احتجاج۔ عرب بہار کے بعد میڈیا کے نئے مباحث، ثقافت اور سیاست۔ https://doi.org/10.5040/9780755640539.ch-1
Wolfsfeld, G., Segev, E., & Sheafer, T. (2013)۔ سوشل میڈیا اور عرب بہار۔ انٹرنیشنل جرنل آف پریس/پالیٹکس، 18(2)، 115-137۔ https://doi.org/10.1177/1940161212471716
Huesca، رابرٹ؛ ڈرون، برینڈا (1999)۔ ''ہائپر ٹیکسٹ اور صحافت: سامعین مسابقتی خبروں کے بیانات کا جواب دیتے ہیں''۔
میں: میڈیا ان ٹرانزیشن کانفرنس 1999۔ بوسٹن: ایم آئی ٹی
http://web.mit.edu/m-i-t/articles/huesca.html
جارویس، ایچ، اور پراٹ، اے سی (2006)۔ یہ سب گھر واپس لانا: کام کی توسیع اور 'بہت زیادہ': سان فرانسسکو کے نئے میڈیا گھرانوں کا معاملہ۔ جیوفورم، 37(3)، 331-339۔
گڈمین، جے ای (2005)۔ عالمی سطح پر بربر ثقافت: گاؤں سے ویڈیو تک۔ انڈیانا یونیورسٹی پریس۔
بررڈ، ایس ای (2011)۔ کیا اب ہم سب پروڈیوسر ہیں؟ کنورجنسی اور میڈیا سامعین کے طریقے۔ ثقافتی مطالعہ، 25(4-5)، 502-516۔
نیومین، نک (2009)۔ سوشل میڈیا کا عروج اور مرکزی دھارے کی صحافت پر اس کے اثرات۔ آکسفورڈ: رائٹرز انسٹی ٹیوٹ برائے
صحافت کا مطالعہ۔
https://reutersinstitute.politics.ox.ac.uk/our-research/rise-social-media-and-its-impact-mainstream-journalism
Huesca، رابرٹ؛ ڈرون، برینڈا (1999)۔ ''ہائپر ٹیکسٹ اور صحافت: سامعین مسابقتی خبروں کے بیانات کا جواب دیتے ہیں''۔
میں: میڈیا ان ٹرانزیشن کانفرنس 1999۔ بوسٹن: ایم آئی ٹی
http://web.mit.edu/m-i-t/articles/huesca.html
ڈیوز، مارک (2005)۔ ''صحافت کیا ہے؟ صحافیوں کی پیشہ ورانہ شناخت اور نظریے پر نظر ثانی کی گئی۔ صحافت، v.
6، این. 4، صفحہ 442-464۔
https://doi.org/10.1177/1464884905056815
Statistics
Author(s):
Pakistan
Pakistan
Pakistan
Details:
Type: | Article |
Volume: | 19 |
Issue: | 19 |
Language: | Urdu |
Id: | 64960ca60f4eb |
Pages | 73 - 91 |
Published | June 23, 2023 |
Statistics
|
---|

Copyrights
Copyright (c) 2019 Idrak, departmental research journal, Hazara Univeristy, Mansehra, Pakistan |
---|

This work is licensed under a Creative Commons Attribution-NonCommercial-ShareAlike 4.0 International License.